اوورسیز پاکستانیز

امریکا کو گذشتہ سال سائبر کرائمز سے 4.2 ارب ڈالر کا نقصان

ایف بی آئی کے انٹرنیٹ کرائم کمپلینٹ سینٹر نے 2020 میں 7 لاکھ 91 ہزار 790 شکایات موصول کیں۔ یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں 69 فیصد زیادہ ہے

نیویارک(ویب ڈیسک) امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اس نے پچھلے برس ریکارڈ تعداد میں سائبر کرائم کی شکایات موصول کی ہیں۔ شکایات میں کورونا وائرس کی عالمی وبا سے متعلق دھوکے بازی پر مشتمل جرائم بھی شامل ہیں۔ ان جرائم سے امریکیوں کو گزشتہ سال کے دوران 4.2 ارب ڈالر کا خطیر نقصان اٹھانا پڑا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آئی کے انٹرنیٹ کرائم کمپلینٹ سینٹر نے 2020 میں 7 لاکھ 91 ہزار 790 شکایات موصول کیں۔ یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں 69 فیصد زیادہ ہے۔ یہ تعداد سینٹر کے دو عشرہ قبل قیام کے بعد کسی بھی برس میں موصول ہونے والی شکایات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان جرائم کی وجہ سے 2019 میں امریکہ کو 3.5 ارب ڈالرکا نقصان ہوا۔ پانچ برس پہلے یہ نقصان سالانہ 1.5 ارب ڈالر تھا۔ایف بی آئی کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ان جرائم میں سب سے زیادہ نقصان بزنس ای میلز کے (Compromise) ہونے یا غلط ہاتھوں میں جانے سے ہوا۔ ان جرائم سے ہونے والے نقصان کی مد میں امریکی شہریوں نے 1.8 ارب ڈالر کھو دیے۔ اس جرم میں مجرمان بزنس ای میل تک رسائی حاصل کر کے بلا اجازت رقم اینٹھ لیتے ہیں۔ایف بی آئی کے انٹرنیٹ کرائم سینٹر کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران بھی ایسے دھوکے بازوں کو جرائم کا موقع ملا۔ سینٹر کو اس سال 28 ہزار 500 ایسی شکایات موصول ہوئیں جن کا تعلق وبا سے متعلق دھوکے بازی سے تھا۔رپورٹ کے مطابق جرائم پیشہ افراد نے دھوکے بازی کے لئے جن طریقوں کا استعمال کیا ان میں فشنگ یعنی غیر مصدقہ ای میلز کے ذریعے لوگوں کی معلومات تک رسائی حاصل کرنا، سپوفنگ یعنی دھوکے سے واقف کار بن کر کسی فرد کی معلومات تک رسائی حاصل کرنا، بھتے اور ایسے ہی دیگر انٹرنیٹ سے متعلق فراڈ کے طریقے استعمال کئے۔رپورٹ میں لکھا گیا کہ ان جرائم میں معاشرے کے سب سے کمزور طبقے کو نشانہ بنایا گیا، ان افراد کا نشانہ بننے والے افراد میں ایسے طبی کارکن بھی تھے جو فوری طور پر حفاظتی سامان جیسے ماسک وغیرہ کی تلاش میں تھے، ایسے خاندان بھی تھے جو حکومت کی جانب سے امدادی چیک کی معلومات ڈھونڈ رہے تھے اور ایسے ہی بہت سے دیگر افراد فراڈ کا نشانہ بنے۔
کانگریس کی جانب سے گزشتہ سال مارچ میں بنائے گئے پے چیک پروٹیکشن پروگرام کو دھوکے بازوں نے خصوصاً نشانہ بنایا۔ اس پروگرام کے تحت چھوٹے کاروباروں کو 34 کروڑ 90 لاکھ کے قرضے معاف کئے گئے تاکہ وہ اپنے کارکنوں کو ملازمتوں پر برقرار رکھ سکیں۔تاہم جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کئی افراد نے دھوکے بازی سے بے نامی کمپنیوں اور دوسری سکیموں کے ذریعے اس پروگرام کو استعمال کیا۔حالیہ دنوں میں ایسے ہی ایک کیس میں ٹیکنالوجی کے ایگزیکٹو مکنڈ موہن نے وائر فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں اپنا جرم قبول کر لیا۔ ان پر اس سکیم کے تحت 55 لاکھ ڈالر دھوکے بازی سے اینٹھ کر منی لانڈرنگ کا الزام تھا۔ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ پچھلے برس سب سے زیادہ جن جرائم کی رپورٹ کی گئی ان میں فشنگ یا پاس ورڈ چرانے کا عمل، رقم لے کر اشیا فراہم نہ کرنا اور بھتہ شامل ہیں۔ادارے نے انکشاف کیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران کئی افراد نے دوسرے لوگوں کی شناخت چرا کر، اسے استعمال کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بے روزگاری پر دی جانے والی امداد موصول کی۔
رپورٹ میں لکھا گیا کہ شناخت چرانے کے فراڈ کا نشانہ بننے والے بہت سے افراد کو اس دھوکے بازی کا تب تک علم نہ ہوا جب تک انہوں نے بے روزگاری پر دینے والی امداد وصول کرنے کے لیے خود سے کوشش نہ کی۔رپورٹ کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں کرونا ویکسین سے متعلق فراڈ کی شکایات موصول ہو رہی ہیں جن میں لوگ اپنی جیب سے رقم دے کر ویکسین حاصل کرنے، یا ترجیحی فہرست میں اپنا نام داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔رپورٹ میں لکھا گیا کہ سوشل میڈیا، ای میل، ٹیلی فون یا آن لائین ذرائع سے غیر مصدقہ یا بے نام افراد کی طرف سے دھوکے بازی پر مبنی ایسے اشتہارات دئے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایف بی آئی کا انٹرنیٹ کرائم سینٹرسال 2000 میں بنایا گیا تھا تاکہ سائبر کرائم کی روک تھام کی جا سکے۔ اس سینٹر نے اب تک 58 لاکھ سے زائد شکایات وصول کی ہیں جنہیں تفتیش کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔

IC3 Releases 2020 Internet Crime Report | Federal Bureau of Investigation

FBI Releases the Internet Crime Complaint Center 2020 Internet Crime Report, Including COVID-19 Scam Statistics

The FBI’s Internet Crime Complaint Center has released its annual report. The 2020 Internet Crime Report includes information from 791,790 complaints of suspected internet crime—an increase of more than 300,000 complaints from 2019—and reported losses exceeding $4.2 billion. State-specific statistics have also been released and can be found within the 2020 Internet Crime Report and in the accompanying 2020 State Reports.

The top three crimes reported by victims in 2020 were phishing scams, non-payment/non-delivery scams, and extortion. Victims lost the most money to business email compromise scams, romance and confidence schemes, and investment fraud. Notably, 2020 saw the emergence of scams exploiting the COVID-19 pandemic. The IC3 received over 28,500 complaints related to COVID-19, with fraudsters targeting both businesses and individuals.

In addition to statistics, the IC3’s 2020 Internet Crime Report contains information about the most prevalent internet scams affecting the public and offers guidance for prevention and protection. It also highlights the FBI’s work combating internet crime, including recent case examples. Finally, the 2020 Internet Crime Report explains the IC3, its mission, and functions.

The IC3 gives the public a reliable and convenient mechanism to report suspected internet crime to the FBI. The FBI analyzes and shares information from submitted complaints for investigative and intelligence purposes, for law enforcement, and for public awareness.

With the release of the 2020 Internet Crime Report, the FBI wants to remind the public to immediately report suspected criminal internet activity to the IC3 at ic3.gov. By reporting internet crime, victims are not only alerting law enforcement to the activity, but aiding in the overall fight against cybercrime.

Related Articles

Back to top button