پاکستانکالم و مضامین

کچھ ہونے والا ہے !!!

عمران خان جو کہ بڑھتی ہوئی سیاسی مقبولیت کی وجہ سے فرنٹ فٹ پر کھیل رہے تھے ، نو مئی کے واقعات کے بعد دفاعی پوزیشن پر پہنچے ہوئے نظر آرہے ہیں

پاکستان کی سیاست تو یقینی طور پر بند گلی میں داخل ہے لیکن بند گلی کی اس سیاست سے ملک کو کسی بھی صورت میں مسلسل غیر یقینی صورتحال کی بند گلی میں داخل نہیں ہونا چاہئیے

نیویارک (محسن ظہیر ) پاکستان کی سیاست اور عدالت عظمیٰ میں ہونیوالی سماعتیں اور کاروائی ، صرف ایک ہفتہ پہلے تک 14مئی کو پنجاب میں الیکشن کے انعقاد کے حکمنامے ارد گرد گھومتی تھیں لیکن اس دوران عمران خان کی گرفتاری اور اس گرفتاری کے بعد لاہور ، راولپنڈی ،پشاور ، میانوالی سمیت ملک کے اہم شہروں میں مبینہ طور پر ہونیوالے ہنگاموں اور توڑ پھوڑ بالخصوص عسکری مقامات کے خلاف ہونیوالی کاروائیوں نے حالات کا رخ یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔

پاکستان کی مسلح افواج کی قیادت ، کور کمانڈرز کانفرنس کے انعقاد کے بعد جاری کردہ پریس ریلیز سے دوٹوک اور واضح الفاظ میں پیغام دیا گیا کہ عکسری مقامات پر توڑ پھوڑ کی کاروائیاں نا قابل برداشت ہیں اور ذمہ دار عناصر کے خلاف کاروائیوں کی جائیں گی ۔

عمران خان جو کہ پنجاب میں الیکشن کے مطالبے اور اپنی بڑھتی ہوئی سیاسی مقبولیت کی وجہ سے جارحانہ سیاست میں فرنٹ فٹ پر کھیل رہے تھے ، نو مئی کے واقعات کے بعد دفاعی پوزیشن پر پہنچے ہوئے نظر آرہے ہیں اور مسلسل دباؤ میں ہیں ۔

عمران خان کی جانب سے نو مئی کے واقعات سے مسلسل لا تعلقی اختیار کی جا رہی ہے اور توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ایجنسیوں کے بندوں اور نا معلوم افراد پر ڈالا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ واضح ثبوت موجود ہیں کہ واقعات سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے قائدین کی بڑی تعداد میںگرفتاریوں بھی بڑے سیاسی سوال کھڑے کررہی ہیں ۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آیا یہ گرفتاریوں کسی بڑی کاروائی کا پیش خیمہ ہیں ؟پنجاب کے وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا کوئی منصوبہ نہیں لیکن عمران خان کی جانب سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ ان کو دوسری بارگرفتاری کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں ۔

عمران خان جو اس وقت گہرے پانیوں میں نظر آرہے ہیں ، کو پارٹی کی سطح پر دو بڑے جھٹکے کراچی سے پارٹی کے رکن قومی اسمبلی مولوی محمود اور سینئر رہنما عامر کیانی کی پارٹی سے علیحدگی کے اعلان کی صورت میں ملے ہیں ۔

پنجاب میں چودہ مئی کو الیکشن کے انعقاد کی تاریخ تو گذر گئی ، اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ جو کہ اس معاملے کی سماعت کررہی ہے ، وہ موجودہ صورتحال میں کیا فیصلہ کرتی ہے ۔چیف الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ سے رجوع کئے جانے کے کیس کے سلسلے میں کیس کی سماعت23مئی کے لئے مقرر کر دی ہے۔

پاکستان کی موجودہ مجموعی سیاسی و عدم استحکام کی صورتحال اب عالمی توجہ کا اہم محور بنتی جا رہی ہے ۔ امریکہ میں تحریک انصاف کی جانب سے ہائر کرہ لابنگ کی کوششوں سے اہم ارکان امریکی کانگریس کا عمران خان اور پی ٹی آئی کی حمایت میں بیان بازی کا سلسلہ تو جاری تھا لیکن اب امریکی ساٹھ امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ انتھونی بلنکن کو بھیجا گیا مشترکہ مراسلہ بھی سامنے آیا ہے ۔

اراکین کانگریس کی جانب سے لکھے گئے خط میں پاکستان میں جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کا احترام یقینی بنانے کیلئے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں اپنے سفارتی اختیارات کو بروئے کار لانے پر زور دیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈاو¿ن پر اظہار تشویش ہے، آزادی اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی پر کسی خلاف ورزی کی تحقیقات کرانے پر زور دیا گیا ہے۔خط کے متن میں حکومت مخالف افراد کی گرفتاریوں اور ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ سیاسی تناؤ اور تشدد پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال کو بگاڑ سکتا ہے۔مختلف رپورٹس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کو خط بھیجنے میں پاک پیک تنظیم نے کردار ادا کیا، پاک پیک نے کچھ عرصہ پہلے لابنگ بھی کی تھی۔پاک پیک کے سرکردہ افراد میں صدر اسد ملک، ڈاکٹر عمر فاروق اور ڈاکٹر عمران اشرف شامل ہیں۔

پاکستان کی سیاست تو یقینی طور پر بند گلی میں داخل ہے لیکن بند گلی کی اس سیاست سے ملک کو کسی بھی صورت میں مسلسل غیر یقینی صورتحال کی بند گلی میں داخل نہیں ہونا چاہئیے ۔ آنیوالے دنوں میں جو کچھ بھی ہو ، بس اچھا ہی اچھا ہونا چاہئیے۔

Related Articles

Back to top button