اوورسیز پاکستانیز

کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کاصدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود کی قیادت میں اقوام متحدہ کے سامنے بڑا احتجاجی مظاہرہ

مودی کے خطاب کے موقع پر کئے جانیوالے مظاہرے میں امریکہ بھر سے کشمیری و پاکستانی امریکن کمیونٹی کے قائدین اور ارکان سینکڑوں کی تعداد میں شریک ہوئے

نیویارک ( خصوصی رپورٹ)اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خطاب کے موقع پر گزشتہ ہفتہ ( 25 ستمبرکو)اقوام متحدہ کے سامنے کشمیری ، پاکستانی و مسلم امریکن کمیونٹی نے ایک بہت بڑے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس کا اہتمام کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں پر مشتمل نمائندہ تنظیم کشمیر مشن یو ایس اے نے مختلف پاکستانی و کشمیری تنظیموں اور انجمنوں کے تعاون سے کیا تھا۔آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری خصوصی طور سے مظاہرے میں شرکت کے لئے امریکہ تشریف لائے تھے۔ مظاہرے کے اہتمام و انتظام میں حلیم خان، تاج خان، راجہ مختار، سردار سوار خان اور ان کے ساتھیوں نے اہم کردار ادا کیا۔کشمیر مشن امریکا میں کشمیر کی آزادی کے لئے ایک بہت فعال اور متحرک کردار ادا کر رہی ہے کشمیر مشن امریکا کی سب سے خوبصورت بات تمام تر جماعتیں آپس میں اتفاق اتحاد اور یکجتی سے جموں کشمیر کی آزادی کا مشترکہ موقف اپناتی ہیں اور صرف ایک کشمیر کے جھنڈے تلے صرف اور صرف جموں کشمیر کی آزادی کی آواز بلند کرتی ہیں۔کشمیر مشن امریکا کی جموں کشمیر کی آزادی اور نہتے مظلوم بھارتی ریاستی دشت گردگی ظلم جبر تشدد سہتے کشمیریوں کی آواز بلند کرنے کی عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی کوششیں قابل ستائش ہیں اور ان کوششوں اور تنظیم میں شامل تمام سیاسی جماعتیں خراج تحسین کی مستحق ہیں۔کشمیریوں کے بھارت مخالف اس احتجاجی مظاہرے کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے نہتے مظلوم کشمیریوں پر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیم کے سربراہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتی مسلسل ریاستی دشت گردگی ظلم جبر تشدد دباو¿ لاقونیت اورانسانی حقوق کی سنگین اور کھلم کھلا خلاف ورزیوں کو بےنقاب کرنا اور عالمی برادری کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیئے جانے کے لئے عملی اور فوریاقدامات اٹھانے کے لئے زور دینا تھا۔
احتجاجی مظاہرے سے آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود،ڈاکٹر غلام نبی فائی،جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نارتھ امریکہ کے صدر حلیم خان جموں کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں پر مشتمل تمام کشمیریوں کی کی نمایندہ تنظیم کشمیر مشن امریکا کے سینئر وائس چیئرمین تاج خان سابق ممبر کشمیر کونسل سردار سوار خان، سردار نیاز احمد ، سردارزاہد احمد ، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نارتھ امریکہ کے نائب صدر راجہ مختار خان،پی پی امریکہ کے صدرخالد اعوان، پی ٹی آئی کے رہنما امجد نواز،رانا جاوید،احسن رضا رانجھا،صغیر خان سابق مشیر چوہدری شعبان،سردار واجد سوار خان،سردار ذوالفقار خان، خالصتان تحریک کے رہنما امر جیت سنگھ، سردار عرفان تصدق،سید گیلانی (شاہ جی) سردار امتیاز خان، قاضی مشتاق، غزالہ حبیب، چوہدری اسلم ڈھلوں، ناہید بھٹی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
حتجاجی مظاہرے سے آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود اور دیگر کشمیری قائدین نے عالمی برادری اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا فوری نوٹس لیں،مقبوضہ کشمیر میں 2 سال سے جاری کرفیو کا فوری خاتمہ کیا جائے،کشمیریوں پر تشد اور ان کا قتل عام بند کیا جائے.انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔مقررین نے کشمیر میں انسانی حقوق کی بحالی اور تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا، ان میں سے بیشتر کی صحت خراب اور ان کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔یاسین ملک شدید بیمار ہیں ان کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔مقررین نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ اپنا حق خود ارادیت مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا چونکہ ریاست جموں کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اسلئے ریاست کی جغرافیائی حثیت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو بند کیا جائے، مودی کی فاشسٹ حکومت فوری طور پر جموں کشمیر کی ریاستی حثیت بحال کرے اور کرفیو اور فوجی محاصرے ختم کئے جائیں طور پر ختم کئے جائیں،مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے تمام پابندیاں اٹھا لی جائیں جیلوں میں بند تمام کشمیریوں کو اور تمام سیاسی قیادت کو فوری رہا کر کے انہیں اپنی سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کے لئے غیر کشمیریوں کو آباد کرنا فوری بند کیا جائے۔کشمیر رہنماو¿ں اور دیگر شخصیات نے
عالمی برادری سے اپیل کی کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود اداریت دلانے کے لئے فوری طور پر عملی اقدام اٹھائیں. اس کے لئے ایک مکمل آزادانہ غیر جانب دارانہ اور پر امن ماحول اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے غیر جانب دار اور انصاف پسند مبصرین کی نگرانی میں پوری ریاست جموں کشمیر میں راہے شماری منعقد کی جائے اس رائے شماری میں کشمیریوں کی غالب اکثریت جو بھی فیصلہ کرے وہ سب کو قبول ہو۔

Related Articles

Back to top button