بین الاقوامی

مسجد نور الہدیٰ برونکس میں عظیم الشان شہدائے اسلام کانفرنس

کانفرنس میں حضرت سیدنا عمر فاروق ابن خطابؓ، حضرت سیدنا عثمان غنی ابن عفان ؓ اورسیدنا حضرت امام حسین علیہ السلام کے دین اسلام میں مقام ور خدمات کے اہم پہلوو¿ں پر روشنی ڈالی گئی

 کانفرنس میں سابق خطیب مسجد داتا صاحب علامہ مولانا مقصود احمد قادری چشتی ، سید فصیح الدین سہروردی ، علامہ مقصود احمد قادری ، علامہ بشارت شاذی ،علامہ قاری مقصود احمد رضوی نے خصوصی شرکت کی
صدر مسجد نور الہدیٰ راجہ جاوید اقبال کی صدارت میں اور خطیب و امام علامہ مدثر حسین نقشبندی قادری کے زیر اہتمام ہونیوالی کانفرنس میں کمیونٹی کی اہم شخصیات اور ارکان کی بڑی تعداد میں شرکت

نیویارک (اردونیوز ) مسجد نور الہدیٰ برنکس (نیویارک ) کے زیر اہتمام حسب روایت اس سال بھی شہداءاسلام کانفرنس منعقد ہوئی ۔ صدر مسجد نور الہدیٰ راجہ جاوید اقبال کی صدارت میں اور خطیب و امام علامہ مدثر حسین نقشبندی قادری کے زیر اہتمام ہونیوالی کانفرنس میں سابق خطیب مسجد داتا صاحب علامہ مولانا مقصود احمد قادری چشتی ، عالمی شہرت یافتہ نعت و منقبت خواں سید فصیح الدین سہروردی ، علامہ مقصود احمد قادری ، علامہ بشارت شاذی ،علامہ قاری مقصود احمد رضوی اور راجہ ثقلین نے خصوصی شرکت کی ۔

شہدائے اسلام کانفرنس میں امیر المومنین ، مراد رسول سیدنا عمر فاروق ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ، امیر المومنین ، داماد رسول ، ذوالنورین سیدنا عثمان غنی ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدشباب اہل جنت ، شہید کربلا امام عالی مقام سیدنا حضرت امام حسین علیہ السلام کے دین اسلام میں مقام، شہادت اور خدمات کے اہم پہلوو¿ں پر روشنی ڈالی گئی اور ان مقدس ہستیوں کی بار گاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا گیا ۔کانفرنس میںنظامت کے فرائض علامہ مدثر نقشبندی نے ادا کئے ۔

نعت و منقبت خواں سیدفصیح الدین سہروری نے بار گاہ رسالت ﷺ ، صحابہ کرام ؓ اور امام عالی مقام علیہ السلام کی بار گا ہ میں نذرانہ عقید ت پیش کرکے محفل میں سماں باندھ دیا اور مسجد نور الہدیٰ کی فضاءمسلسل نعرہ تکبیر، نعرہ رسالتﷺ ، نعرہ تکبیر سے گونجتی رہی۔

سابق خطیب مسجد داتا صاحب علامہ مولانا مقصود احمد قادری چشتی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اے محمد ﷺ ، مجھے تیرے رب کی قسم وہ مومن ہو ہی نہیں سکتا کہ جو اپنے تنازعات اور جھگڑوں میں آپ ﷺ کو اپنا حاکم تسلیم نہ کرے ۔ جو آپ ﷺ کا حکم تسلیم نہیں کرتا ، وہ مومن ہو ہی نہیں سکتا۔انہوں نے کہا کہ ذالحج میں حضرت عثمان غنی ؓ کی شہادت ہوئی ۔ اس مہینے کی تاریخی اہمیت ہے ۔خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وجہ سے اس مہینے کی تاریخی اہمیت ہے ۔آپ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں اپنے بیٹے کی قربانی پیش کی ۔حضرت ابراہیم کا لقب خلیل اللہ ہے ۔حضرت داتا صاحب ؓ ارشاد فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی ؓ ، حضرت ابراہیم ؑ کے مقام خلت کے مظہر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صحابی کا مقام پوچھنا ہو تو قرآن و حدیث سے پوچھیں ۔ حضور ﷺ کی محبت عین ایمان ہے اور صحابہ اکرام ؓ اور اہل بیت اطہار ؑ کی محبت ایمان کا جزو ہے ۔ ان کی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ جتنے بھی صحابی ہیں ، سب ولی ہیں اور سب جنتی ہیں ۔ جتنے بھی ولی ہیں ، انہیں حضور ﷺ کے وسیلے سے یہ مقام ملتا ہے کہ ان کی نظروں سے کائنات کی کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں ہوتی ۔حضرت سیدنا عمر فاروق ﷺ کا روحانیت میں بلند و بالا مقام تھا۔ اسی طرح امام عالی مقام حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام کی قربانی اور دین اسلام میں مقام کا کوئی ثانی نہیں ۔انہی ہستیوں کو مشعل راہ بنا کر ہم دین و دنیا سنوار سکتے ہیں ۔
علامہ مولانا مقصود احمد قادری چشتی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امیر المومنین ، مراد رسول سیدنا عمر فاروق ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ، امیر المومنین ، داماد رسول ، ذوالنورین سیدنا عثمان غنی ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدشباب اہل جنت ، شہید کربلا امام عالی مقام سیدنا حضرت امام حسین علیہ السلام ، دین اسلام کے رول ماڈل ہیں ۔ ہمیں ان کے احکامات اور تعلیمات کی پیروی کرکے دین و دنیا میں سرخرو ہونا ہے ۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ جس صحابی نے مجھے ایمان کی حالت میں دیکھا ، جہنم کی آگ اس کو چھوئے گی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم شہداءکو یاد کررہے ہیں اور ان کی بار گاہ اقدس میں اپنا سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ۔

علامہ بشارت احمد شاذی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اہل سنت و الجماعت کا یہ اعزاز ہے کہ ہم رسول کریم ﷺ کی ہر نسبت کا ادب اور احترام کرنا اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں اور آنیوالی نسلوں کو دین اسلام کے رول ماڈلز کی تعلیمات اور احکامات سے آگاہ کرنا ہوگا اور اس امر کو یقینی بنانا ہو گا کہ نہ صرف ہم بلکہ ہماری نسلیں بھی ان کی تعلیمات پر عمل کریں ۔

علامہ مدثر حسین نقشبندی قادری کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم کسی شخصیت کے طابع نہیں ہیں ، اگر وہ شریعت کے طابع نہ ہو۔کوئی بھی شخصیت کتنی بھی معتبر اور علم والی کیوں نہ ہو ، وہ تب تک ہمارے لئے مشعل راہ ہے ، جب تک وہ شریعت پر عقائد اور اعمال کے لحاظ سے پوری طرح اترتا ہے ۔جب وہ شخصیت اس راستے کو چھوڑدے کہ جس راستے کو ہمارے بزرگوں نے ہمارے لئے چھوڑا ہے ، تو پھر وہ ہمارے لئے مشعل راہ اور حجت نہیں ہے۔ مسلمان اگر بلا قید کسی کی اطباعت کرتا ہے اور کسی کی بات مانتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے رسول کریم ﷺ ہیں ۔ہم ان بزرگوں کی پیروی کریں کہ جو وہ عقیدہ رکھیں گے کہ جو ہمارے اسلاف ہمارے لئے چھوڑ کر گئے ہیں ، خواہ وہ سادات میںسے ہوں، علماءکرام میں سے ہوں ، قراءمیں جو ہوں یا حفاظ میں سے ہوں ۔اگر کوئی شخص صحابہ کرا م ؓ کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو وہ شخص ہامرے لئے حجت نہیں ہے ۔

کانفرنس کے آخر میں درود وسلام پڑھا گیا اور سابق خطیب مسجد داتا صاحب علامہ مولانا مقصود احمد قادری چشتی نے خصوصی دعا کروائی ۔

Related Articles

Back to top button