پاکستان

بائیڈن کی بارڈر پر امیگریشن پالیسی میں سختی!!!

جنوبی بارڈرز پر گذشتہ ایک عرصے سے بڑی تعداد میں امیگرنٹس کی امریکہ میں داخلے کی کوشش کے کیسوں کی تعداد میں تمام تر اقدامات کے باوجود کمی واقع ہونے کا نام نہیں لے رہی

صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد امیگریشن پالیسی کو انسانی اقدار سے مطابقت کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کی تاہم اب بارڈر پر کیسوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے انہیں بھی پریشان کر دیا ہے

امریکہ میں موجود ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن اس انتظار میں ہیں کہ ملک میں کوئی امیگریشن اصلاحات ہوں جن کے تحت انہیں کسی قسم کا قانونی سٹیٹس حاصل ہو سکے
ریپبلکن بارڈر پر جس امیگریشن بحران کے مسلہ کا حل چاہتے ہیں ، وہ حل امیگریشن اصلاحات میں ہی موجود ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ امیگریشن مسائل کا حل کانگریس میں مل بیٹھ کر نکالا جائے ،سینیٹر چارلس شومر

نیویارک (محسن ظہیر )امریکہ کے میکسیکو کے ساتھ لگنے والے جنوبی بارڈرز پر گذشتہ ایک عرصے سے بڑی تعداد میں امیگرنٹس کی امریکہ میں داخلے کی کوشش کے کیسوں کی تعداد میں تمام تر اقدامات کے باوجود کمی واقع ہونے کا نام نہیں لے رہی ۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بارڈر پر امیگرنٹس کو روکنے اور انہیں پناہ گزین کے استعمال کے حقوق کو کاونٹر کرنے کے متعدداقدام کئے گئے۔ صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد امیگریشن پالیسی کو انسانی اقدار سے مطابقت کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کی تاہم اب بارڈر پر کیسوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے انہیں بھی پریشان کر دیا ہے ۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق یو ایس میکسیکو بارڈر پر مائیگرنٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد اور بڑھتے ہوئے بارڈر بحران کے پیش نظر وائٹ ہاو¿س اور ہوم لینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کے حکام ایسی پالیسیوں پر غور کررہے ہیں کہ جن کے تحت مائیگرنٹس کی بارڈر کی طرف پیش قدمی کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے جنوبی بارڈر پر مائیگرنٹس کے حوالے سے جو مجوزہ پالیسی زیر غور ہے ، اس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن بھی اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بارڈر بحران سے نمٹنا چاہتے ہیں ۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے سرحدی پالیسی کے بارے میں حالیہ اصلاحالات سے انسانی حقوق اور پناہ گزینوں کے بین الاقوامی قانون کی بنیادوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

غیرقانونی تارکین وطن کو امریکہ سے ”فوری نکالنے” کے اقدامات میں متوقع اضافے پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ت±رک نے امریکہ کی جانب سے کووڈ وبا میں صحت عامہ کے انتظام سے متعلق قانون کے ٹائٹل 42 کے بے تحاشہ استعمال کے ارادے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے وینزویلا، ہیٹی، کیوبا اور نکارا گوا سے تعلق رکھنے والے 30 ہزار سے زیادہ لوگوں کی ہر ماہ ”میکسیکو کی جانب فوری بیدخلی” ممکن بنائی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ کے امیگریشن حکام لوگوں کو میکسیکو یا ان کے آبائی ملک میں واپس بھیجنے کے لیے اپنے ملک کی جنوبی سرحد پر ٹائٹل 42 کو 25 لاکھ مرتبہ استعمال کر چکے ہیں اور اس معاملے میں یہ اندازہ نہیں لگایا گیا کہ واپسی کے نتیجے میں انہیں کس طرح کے خدشات کا سامنا ہو گا۔
ہائی کمشنر نے وینزویلا کے علاوہ کیوبا، ہیٹی اور نکارا گوا کے شہریوں کے لیے ”انسانی بنیادوں پر پیرول” کے امریکی پروگرام میں توسیع کا خیرمقدم کیا۔

امریکہ میں موجود ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن اس انتظار میں ہیں کہ ملک میں کوئی امیگریشن اصلاحات ہوں جن کے تحت انہیں کسی قسم کا قانونی سٹیٹس حاصل ہو سکے لیکن صدر بائیڈن جنہوں نے اپنی صدارتی انتخابی مہم میں امیگریشن اصلاحات کا وعدہ کیا تھا ، امریکہ کی جنوبی سرحد پر پائے جانیوالے مائیگرنٹس کے بحران کی وجہ سے ملک میں پہلے سے اور کئی دہائیوں سے موجود غیر قانونی تارکین طن کے لئے کردار ادا کرنے سے بظاہر قاصر نظر آرہے ہیں ۔

سینٹ میں اکثریتی لیڈر سینیٹر چارلس شومر کا کہنا ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے بعض ارکان نے امیگریشن پر بات چیت کے لئے رضا مندی ظاہر کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ریپبلکن بارڈر پر جس امیگریشن بحران کے مسلہ کا حل چاہتے ہیں ، وہ حل امیگریشن اصلاحات میں ہی موجود ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ امیگریشن کے حوالے سے تمام مسائل کا حل کانگریس میں مل بیٹھ کر نکالا جائے ۔

Related Articles

Back to top button