بین الاقوامی

عمران خان 22سال کی جدوجہد کے بعد پاکستان کے22ویں وزیر اعظم بن گئے ، امریکہ میں تحریک انصاف کے سپورٹرز کا جشن

امریکہ کے مختلف شہروں میں عمران خان کے وزیر اعظم بننے کی خوشی میں تحریک انصاف کے سپورٹرز اور کارکنان نے مٹھائیاں بھی تقسیم کیں

اسلام آباد (اردو نیوز ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 22سال کی طویل جدوجہد کے بعد بالآخر پاکستان کے 22ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔امریکہ میں بسنے والے پاکستان تحریک انصاف کے مقامی قائدین ملک امتیاز علی ، پرویز ریاض امرائ، امجد نواز، ندیم یوسف کسانہ ، عمران اگرہ ، مرزا خاور بیگ، ضمیر احمد چوہدری ، ظفر چیمہ ، نوید وڑائچ، عرفان بٹ ، سیم ابرار خان ، اسلم ڈھلوں ، نسیم علی زئی ، جنید بشیر جانی ، ملک اکبر، اختر علی ، ڈاکٹر مرتضیٰ ارائیں ، راو¿ شاہد ، سردار نصر اللہ، اٹارنی مجاہد خان، آصف چوہدری و دیگر نے عمران خان کو وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان میں تبدیلی آگئی ہے اور یہ تبدیلی ملک و قوم کی تقدیر بدلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نئے پاکستان میں انقلابی تبدیلیوں کے لئے عمران خان کا ساتھ دیں ۔
امریکہ کے مختلف شہروں میں عمران خان کے وزیر اعظم بننے کی خوشی میں تحریک انصاف کے سپورٹرز اور کارکنان نے مٹھائیاں بھی تقسیم کیں اور خوشی میں جھوم کر سڑکوں پر باہر نکل آئے اور وزیر اعظم عمران خان کے نعرے لگائے ۔مسلم لیگ (ن) امریکہ کی جانب سے عمران خان کے وزیر اعظم بننے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ا ور کہا گیا کہ وہ جعلی مینڈیٹ لیکر وزیر اعظم بنے ہیں ۔
اسلام آباد سے اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے 172 ووٹ درکار تھے جن میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 176 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالف امیدوار مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے 96 ووٹ حاصل کئے۔ پارلیمانی اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی نگرانی میں ہوا جبکہ ووٹنگ ڈویڑن کی بنیاد پر کی گئی تھی۔اس سے قبل وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں رائے شماری کا عمل شروع مکمل ہوا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی تھی۔قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کی تعداد 175 ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے اراکین کی تعداد 97 ہے۔ پیپلز پارٹی کے بھی قومی اسمبلی میں 54 اراکین ہیں تاہم انہوں نے ن لیگ کے امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 4 آزاد اراکین بھی قومی اسمبلی کا انتخاب جیتے ہیں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی آمد پر اپنی نشست سے اٹھ گئے اور شہباز شریف کے قریب آنے پر ان سے مصافحہ کیا۔ اس دوران دونوں رہنماوں کے درمیان مختصر سی بات چیت بھی ہوئی جس کے بعد عمران خان اور شہباز شریف اپنی نشستوں پر براجمان ہو گئے۔اجلاس کے موقع پر اسمبلی میں موجود مہمان گیلری میں گنجائش سے زیادہ افراد موجود تھے جس کے سبب بدنظمی دیکھنے کو ملی۔گیلری میں سابق کرکٹر جاوید میاندار بھی موجود تھے۔
اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے شرکت نہیں کی جبکہ چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انتخابی عمل میں حصہ نہ لینا ہمارا جمہوری حق ہے۔
اجلاس کے آغاز میں اسپیکر نے اراکین کو قائد ایوان کے انتخاب کے طریقہ کار سے متعلق آگاہ کیاجس کے بعد گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے قومی اسمبلی پہنچنے پر مہمان گیلری میں موجود افراد نے کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں جبکہ اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے نعرے بازی کی۔
وزیراعظم کے انتخاب کی کارروائی دیکھنے کے لیے مہمانوں کی بڑی تعداد گیلری میں آگئی تھی جس میں پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد شامل تھی۔ مہمانوں کی گیلری رش کے باعث بند کردی گئی تھی۔شہبازشریف کی آمد کے موقع پر صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ سنچری مکمل کر لیں گے؟ اس پر (ن) لیگ کے صدر نے کہا کہ جب میچ فکس ہو پھر سنچری کیسے بنائی جا سکتی ہے؟خورشید شاہ اور ایاز صادق ایک ہی گاڑی میں پارلیمنٹ ہاوس پہنچے جس پر صحافی نے سوال کیا کہ آج (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی ایک ہی گاڑی میں ہیں، اس پر ایاز صادق نے کہا کہ شاہ صاحب سے 2002 سے نا چھٹنے والا رشتہ ہے، سیاست اپنی جگہ اور یہ رشتے اپنی جگہ ہیں۔
عمران خان کی پارلیمنٹ ہاو¿س آمد کے موقع پر صحافیوں نے ان سے سوالات کیے اور ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میچ ابھی ختم نہیں ہوا، میچ جاری ہے، خواب ابھی پورا نہیں ہوا، ایک مرحلہ پورا ہوا۔
عمران خان کیلئے لابی ’اے‘ اور شہبازشریف کیلئے لابی’ بی‘ بنائی گئی تھی۔ ایک لابی سے عمران خان کو ووٹ دینے اور دوسری لابی سے شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو گزرنا تھا۔ دونوں لابیز اسپیکر کے دائیں اور بائیں جانب واقع ہیں۔پیپلزپارٹی کے اراکین نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا اور وہ اپنی نشستوں پر ہی بیٹھے رہے جبکہ جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی بھی اپنی نشست سے نہیں اٹھے۔

Imran Khan becomes prime minister of Pakistan

Related Articles

Back to top button