پاکستان

امیگریشن پر ڈیڈ لاک برقرار ،بارڈرز پر نئے بحران نے جنم لے لیا

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن قوانین کے بھرپور نفاذ اور بارڈر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے حوالے سے کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا اور دوسری جانب کانگریس بھی قانون سازی کرنے میں ناکام ہے

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر امریکی سرحد پار کرنے والے تارکین وطن کے والدین سے بچوں کو جدا کرنے کا عمل ”افسوس ناک” ہے، لیکن پالیسی تبدیل نہیں ہو گی ، ٹرمپ

واشنگٹن ڈی سی (اردو نیوز ) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ملک بھر میں امیگریشن قوانین کے بھرپور نفاذ اور بارڈر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے حوالے سے کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا اور دوسری جانب کانگریس بھی مسلسل کسی بھی قسم کی قانون سازی کرنے میں ناکام ہے جس کے نتیجے میں ملک میں ایک نئے امیگریشن بحران نے جنم لے لیا ہے ۔صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہےکہ غیر قانونی طور پر امریکی سرحد پار کرنے والے تارکین وطن کے والدین سے بچوں کو جدا کرنے کا عمل ”افسوس ناک” ہے، لیکن ان کی جانب سے پالیسی کو تبدیل کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔ٹرمپ نے کہا کہ ”سرحد کے بغیر کوئی ملک، ملک نہیں رہتا۔ ہم اپنے وطن کے تحفظ اور سلامتی کے خواہاں ہیں۔۔۔اور ملک سرحد سے شروع ہوتا ہے”۔
امریکی سربراہ نے کہا کہ امریکہ ”تارکین وطن کا کیمپ” یا ”مہاجروں کے قیام کی تنصیب” نہیں بنے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے ہوتے ہوئے ایسا نہیں ہوگا۔صدر نے امریکی امیگریشن پالیسیوں پر پیدا ہونے والے تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں کو قرار دیا، حالانکہ ٹرمپ کی ری پبلیکن پارٹی کانگریس کے دونوں ایوانوں کو کنٹرول کرتی ہے، اور خاندان سے متعلق سرحدی پالیسیاں انہی کی انتظامیہ تشکیل دیتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سرحدی پالیسیوں کا فوری بندوبست ہو سکتا ہے اگر اکثریتی ری پبلیکن پارٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے ڈیموکریٹس میز پر آئیں، جو تارکین وطن کے معاملے پر داخلی طور پر منقسم ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بات وائٹ ہاﺅس میں خطاب کرتے ہوئے کی، ایسے میں جب پالیسی کے سخت نفاذ پر ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ قانون سازوں نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ پر نکتہ چینی کی ہے، جس سے اپریل کے وسط سے مئی کے اواخر تک غیر قانونی تارکین وطن کے خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے اور تقریباً 2000بچے حراستی مراکز کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button