اوورسیز پاکستانیز

ڈسٹرکٹ اٹارنی ،کوینزکی امیدوارمینا ملک کے ساتھ ”میٹ اینڈ گریٹ“

تقریب کے انعقاد میں سعید حسن، سید عدنان بخاری ، اٹارنی علی نجمی، علی راشد اور ظہیر احمدمہر نے کردارادا کیا ، کمیونٹی کی اہم شخصیات و ارکان کی شرکت

والد ایک چھ جماعت پاس مشین مین جبکہ والدہ نرس تھیں، کم عمری میں ان کے ساتھ نیویارک میں آکر بسے ، ایک عرصے تک بیسمنٹ اپارٹمنٹ میں رہے، اعلیٰ تعلیم حاصل کی، محنت کی اور ایک مقام بنایا
کبھی نہیں سوچا تھا کہ ڈسٹرکٹ اٹارنی کوینز کے عہدے کےلئے الیکشن لڑوں گی ، امریکہ مواقع کی سرزمین ہے۔ موقع سے مستفید ہونا چاہئیے ۔ڈسٹرکٹ اٹارنی کے اندر لیڈر شپ صلاحیت ہونی چاہئیے ،مینا ملک
ڈسٹرکٹ اٹارنی کے لئے جو بھی امیدواران میدان میں ہیں، ان میں یہ سب سے زیادہ کوالیفائی امیدوارمینا ملک ہیں،سعید حسن، سید عدنان بخاری ،علی راشد اور ظہیر احمدمہرسمیت دیگر کے خطابات

نیویارک (اردو نیوز ) پاکستانی امریکن کمیونٹی کی جانب سے نیویارک سٹی کے اہم ترین بورو ”کوینز“ کی ڈسٹرکٹ اٹارنی کا الیکشن لڑنے والی امیدوار مینا ملک کے ساتھ ایک خصوصی ”میٹ اینڈ گریٹ “ پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔تقریب کے انعقاد میں کمیونٹی کی اہم شخصیات سعید حسن، سید عدنان بخاری ، اٹارنی علی نجمی، علی راشد اور ظہیر احمدمہر نے کردارادا کیا جبکہ تقریب میں کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات جمال محسن ، علی مرزا، عثمان عباس، فضل الحق سید، نواب دین، ڈاکٹر تمکین ، طاہرہ دین، امین غنی ، روہندا بندہ، منظر کریم(چئیرمین مسلم سنٹرنیویارک) ، طاہرہ احمد،نوید انور، کاشف حسین ، احسن چغتائی ، جہانگیر خٹک، نوید انور، ڈاکٹر مدنیہ شیخ،اٹارنی خالد اعظم شریک ہوئیں ۔
Mina Malik, Meet and Greet تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مینا ملک نے میزبانان سعید حسن، سید عدنان بخاری ، اٹارنی علی نجمی، علی راشد اور ظہیر احمدمہر کا شکرئیہ ادا کیا کہ جنہوں نے انہیں پاکستان کمیونٹی سے ملاقات کا موقع فراہم کیا ۔ مینا ملک نے اپنا پس منظربیان کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد ایک چھ جماعت پاس مشین مین جبکہ والدہ نرس تھیں ۔ ان کے والدین کم عمری میں ان کے ساتھ نیویارک میں آکر بسے ، ایک عرصے تک بیسمنٹ اپارٹمنٹ میں رہے ۔ انہوں نے یہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کی، محنت کی اور ایک مقام بنایا۔مینا ملک نے کہا کہ مجھے اپنے والدین اور ان کی محنت پر فخر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں جب تعلیم حاصل کررہی تھی تو میں محسوس کرتی تھی کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں امیگرنٹ کمیونٹیز کے ، ہم جیسے رنگ و نسل کے لوگ کم نظر آتے ہیں ۔میں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنا ہدف مقرر کیا اور اپنا مقام بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ کوینز ، نیویارک کا اہم ترین بورو ہے ۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ڈسٹرکٹ اٹارنی کوینز کے عہدے کےلئے الیکشن لڑوں گی ۔ امریکہ مواقع کی سرزمین ہے۔ موقع ملے تو اسے ضائع نہیں کرنا چاہئیے ۔اس سے مستفید ہونا چاہئیے ۔ڈسٹرکٹ اٹارنی کے اندر لیڈر شپ صلاحیت ہونی چاہئیے اور اسے رنگ و نسل ، سوشل اور اکنامک جسٹس کو یقینی بناناکے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے ۔ قطع نظر اس بات کہ آپ کے پاس کیا ذرائع ہیں، آپ کا رنگ و نسل کیا ہے ، عقیدہ کیا ہے ، انصاف ہونا چاہئیے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کریمنل جسٹس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ انصاف کی فراہمی کو ہر ایک کےلئے مکمل طور پر یقینی اور آسان بنایا جائے ۔
سعید حسن اور سید عدنان بخاری نے کہا کہ وہ انہیں اس لئے سپورٹ کررہے ہیں کہ ڈسٹرکٹ اٹارنی کے لئے جو بھی امیدواران میدان میں ہیں، ان میں یہ سب سے زیادہ کوالیفائی امیدوارمینا ملک ہیں ۔وہ کریمنل جسٹس سسٹم کو سمجھتی ہیں ۔
علی راشد، جہانگیر خٹک، ظہیر احمد مہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں رہتے ہوئے جب بھی کسی عہدیداران کا انتخاب کریں تو اس بات کو پیش نظررکھنا چاہئیے کہ بندہ جاب کے لئے کوالیفائی اور موزوں ہے یا نہیں ، مینا ملک کے مقابلے میں جو دوسرے امیدوار ان ہیں ، وہ کیرئیر سیاستدان ہیں ۔کوینز میں بسنے والے نیویارکرز کو مینا ملک کو سپورٹ کرنا چاہئیے ۔

Who is Mina Malik? a Pakistani American candidate for Queens District Attorney

 

 

Related Articles

Back to top button