پاکستانکالم و مضامین

پاکستانی سیاست اور معیشت بحرانی صورتحال میں گرفتار

Pakistani Politics and Economy under the grip of ascertainment crisis

پاکستان کی سیاست ، معیشت اور آئین و قانون کی بالا دستی ایک بحرانی صورتحال میں گرفتار ہو چکی ہے ۔ ملک کو اس گرفتارصورتحال سے نکالنے کی کوئی تدبیر سامنے نہیں آرہی ، صدر علوی اور چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان آمنے سامنے آچکے ہیں

چیف جسٹس عمر عطابندیال کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے 9رکنی متنازعہ بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے، نو رکنی بنچ میںجسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود شامل نہیں ہیں

لاہور (احسن ظہیر سے ) پاکستان کی سیاست ، معیشت اور آئین و قانون کی بالا دستی ایک بحرانی صورتحال میں گرفتار ہو چکی ہے ۔ ملک کو اس گرفتارصورتحال سے نکالنے کی کوئی تدبیر سامنے نہیں آرہی ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کے الیکشن کی تاریخ کے اعلان پر ایک دوسرے کے سامنے آچکے ہیں ۔ اس دوران سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے 9رکنی متنازعہ بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔چیف جسٹس عمر عطابندیال کی جانب سے قائم کردہ نو رکنی بنچ میں سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود شامل نہیں ہیں۔چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 9 رکنی بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایک طرف سپریم کورٹ پر دبے لفظوں میں بنچ فکسنگ کی باتیں کی جا رہی ہیں تو دوسری جانب وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے صدر عارف علوی کی جانب سے 9اپریل کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کو اختیارات سے تجاوزا قدام قرار دیتے ہوئے صدر کو مذمتی خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

اس صورتحال میں ایک طرف جہاں پاکستان کی سیاست اور آئین و قانون کی بالا دستی بحرانی صورتحال کی گرفت میں ہے تو دوسری جانب ملکی معیشت کو درپیش چلینجوں کا تسلسل قائم ہے ۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے ناک سے لکیریں نکلوانے کے باوجود ابھی تک آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدہ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا دعویٰ ہے کہ نہ صرف آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا بلکہ پاکستان کو چین سے کروڑوں ڈالرز کا قرض بھی جلد مل جائیگا ۔ اگر یہ خوشخبریاں ، پاکستان کو مل بھی جاتی ہیں تب بھی عالمی ادارے ”موڈیز“ کے باوجود پاکستان کی معیشت کو آنیوالے سالوں میں معاشی چیلنجوں کا سامنا رہے گا۔

اسی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت کی اتحادی جماعتوں اور کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام وفاقی وزرا، مشیر ، وزرائے مملکت اور معاونین خصوصی نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے اور گیس، بجلی سمیت دیگر بلز اپنے جیب سے ادا کریں گے۔اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ میں کفایت شعاری سے متعلق بتایا کہ آج کابینہ میں ڈھائی گھنٹے کی بحث کے بعد ہم نے متعدد فیصلے کیے ہیں۔
دریں اثناءپاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی کال پر تحریک انصاف نے 22فروری ، بدھ سے پہلے مرحلے میں گرفتاریاں دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔پہلے مرحلے میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر سمیت دیگر سینئر قیادت ’جیل بھرو تحریک‘ کے تحت لاہور میں گرفتاری دینے کے لیے زبردستی پولیس کی گاڑی میں سوار ہوگئے۔اس موقع پر گرفتار کرنے والے غائب نظر آئے ۔ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ کپتان کی کال پر جیل بھرو تحریک کی قیادت کرتے ہوئے وعدے کے مطابق پہلی گرفتاری دینا باعثِ فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ ’یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک امپورٹڈ حکومت ملک میں جاری لاقانونیت ختم نہیں کردیتی۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے گرفتاریاں دینے کے اقدام کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا گرفتاری ڈرامہ پہلے ہی گھنٹے میں فلاپ ہو گیا ہے ۔

Related Articles

Back to top button