پاکستان

”پاکولی“ کے زیر اہتمام 14جولائی کو آئزن ہاور پارک میں”کمیونٹی نائٹ “ کا اعلان

یہ اعلان پاکولی کے بانی بشیر قمر، صدر سلمان شیخ ، جنرل سیکرٹری عتیق قادری کی جانب سے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا گیا

یہ اعلان پاکولی کے بانی بشیر قمر، صدر سلمان شیخ ، جنرل سیکرٹری عتیق قادری کی جانب سے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا گیا۔اس موقع پر پاکولی کے دیگر عہدیداران جمال محسن ، سلمان ظفر، عذرا ڈار سمیت دیگر بھی موجود تھے

نیویارک (اردو نیوز )پاکستانی امریکن کمیونٹی آف لانگ آئی لینڈ کی جانب سے اس سال 14جولائی کو آئزن ہاور پارک، لانگ آئی لینڈ میں”کمیونٹی نائٹ “ منانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ اعلان پاکولی کے بانی بشیر قمر، صدر سلمان شیخ ، جنرل سیکرٹری عتیق قادری کی جانب سے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا گیا۔اس موقع پر پاکولی کے دیگر عہدیداران جمال محسن ، سلمان ظفر، عذرا ڈار سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔
بشیر قمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکن کمیونٹی لانگ آئی لینڈآف لانگ آئی لینڈ ، پاکولی لوکل کمیونٹی سے مل کر ہر سال بہت سارے ایونٹ منعقدکرتے ہیں۔ اور آپ لوگوں کی کوششو کی وجہ سے پاکولی کا ایک مقام بن چکا ہے۔ جیسا کہ آ پکو معلوم ہے کہ پاکولی کے سال میں تین چار پروگرام ہوتے ہیں جو کمیونٹی میں بہت ہی مقبول ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں ہمارے ایک ایونٹ ہے پاکستان انڈی پنڈنس ڈے جو ہر سال منایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہم اپنے پروگرام میں candidate nightمنعقد کرتے ہیں ۔جس میں دونوں طرف کے سیاستدان یعنی ڈیمو کریٹک اور ری یپبلکن کو بلاکرپاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ان کا تعارف کروایا جاتا ہے۔ اس سے کمیونٹی کے لوگوں کو بھی موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے علاقے کے نمائندوں اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات کو اپنے مسائل سے اجاگر کریں۔بشیر قمر نے مزید کہا پاکولی امریکہ میں پچھلے کئی سالوں سے یہاں کام کر رہی ہے۔ یہ تنظیم ہم نے پچھلے دس سال پہلے ب بنائیں تھی۔ پاکول نے یہاں بہت سارے کام سر انجام دیئے وہاں آئزن ہار پارک میں ہر سال ”ان ڈی پنڈنس ڈے“ فیسٹول منعقد کی جاتا ہے۔ آج سے 16 سال پہلے یہاں ڈاکٹر جاوید طارق کی ایک آرگنائزیشن تھی” پاکستانی امریکن کونسل“ اس نے یہاں پر پہلی بار پاکستانیوں کو مدعو کیا اور یہاں پر فیسٹول منعقد کیاگیا۔ لیکن ڈاکٹر طارق جاوید کی صحت نے انہیں مزیداجازت نہ دی کہ وہ یہ پروگرام آگے بڑھا سکیں۔اور اس کے بعد پاکستانی آرگنائزیشن کونسل کا سلسلہ یہاں سے رک گیا۔ پھر ایک اور دوسرے گروپ نے اس پروگرام کو ٹیک اور کر لیا۔ انہوں نے بھی یہ پروگرام تقریباً ایک دو سال تک جاری رکھا۔ لیکن آ پکو بتاتا چلوں کا اس وقت پارک میں زیادہ سے زیادہ پانچ ¾چھ سول لوگ شرکت کرتے تھے۔لیکن جب دس سال پہلے ہم نے پاکولی بنائی تو ہم نے پروگرام کو بہتر بنایا اور اس میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں ۔
بشیر قمر نے کہا کہ ہم نے پاکولی کا دروازہ کسی کے لئے بند نہیںکیا۔ ہم نے کوئی اجارہ داری قائم نہیں کی۔ یا یہ نہیں سمجھا کہ یہ ہمارے ٹھیکہ ہے۔گزشتہ دو سال پہلے ہم نے سوچا اگر یہ لوگ اس پلیٹ فارم پر اکٹھے نہیں ہوتے تو چلو کوئی اور پلیٹ فارم بنا لیتے ہیں۔ ہم نے لانگ آئی لینڈ کی پانچ آرگنائزیشن کے ساتھ رابطہ بھی کیا۔ اور جس سے ایک بہت بڑا پروگرام بھی کیا جس میں کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت بھی کی۔ جیسے کہ ان لوگوں نے یہ میلہ اور فیسٹول ہم سے چھین لیا۔ لیکن پھر بھی ہم نے اس مسئلے پر ان لوگوں سے کوئی بحث نہیں کی۔ یہ لوگ ہمیںشرمندہ کرنے کی بجائے اگر یہ کہتے کہ ہم سب مل کر یہ پروگرام کرتے ہیں تو ہم پھر بھی ان کے ساتھ چلنے کو تیارتھے۔لیکن پھر ایک ایسا وقت آیا کہ ہم کو اپنے پوزیشن دوبارہ سنبھالناپڑی۔کیونکہ ہم کاﺅنٹی میں جا کر اپنی کمیونٹی سے جھگڑا نہیں کرسکتے۔ ہم ان لوگوں سے کیا شکایت کریں۔جیسا کہ پچھلے آٹھ سال سے یہاں ایکٹو ہیں اور مادر آرگنائزیشن ہیں۔
ہم 14 جولائی کو پارک میں کمیونٹی نائب کے نام سے پروگرام کر رہے ہیں۔اس پروگرام کو صرف اور صرف پاکولی ٹیک منعقد کرے گی۔ اور اس میں تمام کمیونٹی کو شرکت کی دعوت ہے۔ اور تمام آرگنائزیشن کودعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔

Related Articles

Back to top button