اوورسیز پاکستانیز

ٹرمپ انتظامیہ ڈپلومیسی کے ذریعے پاک امریکہ تعلقات کو بہتر بنائے

تین اہم امریکی کانگریس پاک امریکہ کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے سامنے آگئے

نیویارک (محسن ظہیر سے ) پاکستان اور امریکہ کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری کے لئے امریکی کانگریس کے تین اہم کانگریس مین سامنے آگئے ہیں اور انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ سفارتکاری کے ذریعے پاک امریکہ تعلقات کو بہتر بنایا جائے ۔
امریکی کانگریس میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے پاکستان کاکس کے ارکان ، کانگریس مین ایل گرین، کانگریس مین شیلا جیکسن لی اور کانگریس مین ٹام شوازی نے مشترکہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ دونوں ممالک کو ملکر آگے بڑھنے کے لئے راستے تلاش کرنے چاہئیے ۔
کانگریس مین ایل گرین کا کہنا تھا کہ ڈپلومیسی میں باہمی تعلقات اور پارٹنر شپ کے فروغ کو اہمیت دی جانی چاہئیے ۔ڈپلومیسی کے مثبت اثرات کرتب ہوتے ہیں ۔بدقسمتی سے موجودہ انتظامیہ ڈپلومیسی اور بات چیت کے فروغ کو اہمیت نہیں دیتی۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو امن کے لئے ڈپلومیسی سے کام لینا چاہئیے ۔
کانگریس مین ٹام شوازی کا کہنا تھا کہ میرے حلقے میں پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعدادآباد ہے ۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں حکومتی سطح پر کوئی کشمیر کے مسلہ پر بات سننے یا کرنے کو تیار نہیں ، زیادہ توجہ افغانستان اور افغان بارڈر پر ہے ۔میں نے آرمڈ سروسز کمیٹی میں سیکرٹری دفاع جنرل میٹس اور آرمی چیف جنرل ڈنفورڈ کے سامنے پاک افغان بارڈر سیکورٹی کے حوالے سے سوال اٹھائے اور پوچھا کہ اس سلسلے میں امریکہ کیا کردار ادا کرسکتا ہے ؟انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکہ میں اپنے جنوبی بارڈر کی سیکورٹی کےلئے مسائل کا سامنا ہے تو سوچیں کہ پاک افغان پورس بارڈر کی سیکورٹی کو یقینی بنانے میں کیا مسائل درپیش ہونگے ۔
کانگریس ویمن شیلا جیکسن نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے کے راستے تلاش کرنے ہیں، دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف ملکر لڑناہے اوربارڈر سیکورٹی کو بھی یقینی بنانا چاہئیے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کوایسے ماہرین کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئیے کہ جوپاک امریکہ تعلقات کو سمجھتے ہیں ۔
امریکی ارکان کانگریس نے پاکستان اور امریکہ کی جانب سے ایک دوسرے کے سفارتکاروں پر پابندیوں کے مسلہ کو بھی بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ۔

Related Articles

Back to top button