پاکستان

”گرین کارڈ اور پبلک بینیفٹس “پبلک چارج مجوزہ قاعدہ بارے10دسمبر کی ڈیڈ لائن آن پہنچی

وفاقی سطح پر بعض پبلک بینیفٹس استعمال کرنے والے تارکین وطن کو گرین کارڈ کے لئے نا اہل قرار دئیے جانے سے متعلق ایک نئے مجوزہ قاعدہ (rule)پر عوامی تبصروں کی 10دسمبر کی ڈیڈ لائین آن پہنچی ہے

 

قائدے کے ناقدین اور مخالفین زور دے رہے ہیں کہ وہ مجوزہ قاعدے کے خلاف زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے تبصرے رجسٹرڈ کروائیں تاکہ وفاقی حکومت کو جائزہ لینے کے لئے زیادہ سے زیادہ وقت لگے
جب تک پبلک بینیفٹس کے مجوزہ قائدے کا اطلاق نہیں ہوجاتا، اس وقت تک جن تارکین وطن کے پاس جو پبلک بینیفٹس موجود ہیں ، تو وہ بلا جھجک ان کے استعمال کو جاری رکھیں،ماہرین
کانگریس ویمن کلارک سمیت امیگرنٹس حامی تنظیموں نے یقین دلایا کہ وہ مجوزہ پبلک چارج قاعدے کے خلاف قانونی لڑائی آخری حد تک لڑیں گے اور ہر ممکن کوشش کریں گے کہ اس کا اطلاق نہ ہونے دیں

نیویارک (محسن ظہیر سے ) ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے وفاقی سطح پر بعض پبلک بینیفٹس استعمال کرنے والے تارکین وطن کو گرین کارڈ کے لئے نا اہل قرار دئیے جانے سے متعلق ایک نئے مجوزہ قاعدہ (rule)پر عوامی تبصروں کی 10دسمبر کی ڈیڈ لائین آن پہنچی ہے ۔مجوزہ قائدے کے ناقدین اور مخالفین ملک بھر میں موجود افراد، تنظیموں اور ایڈوکیسی گروپس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مجوزہ قاعدے کے خلاف زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے تبصرے (کمنٹس) رجسٹرڈ کروائیں تاکہ وفاقی حکومت کوتمام تبصروں کا جائزہ لینے کے لئے زیادہ سے زیادہ وقت لگے اور اس مجوزہ قاعدہ کے اطلاق میں جس حد تک ممکن ہو تاخیر ہو ۔ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حتمی قاعدہ فیڈرل رجسٹر میں پوسٹ ہو بھی جاتا ہے تب بھی عدالتی جنگ کا آپشن موجود ہوگا۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب تک پبلک بینیفٹس کے مجوزہ قائدے کا اطلاق نہیں ہوجاتا، اس وقت تک جن تارکین وطن کے پاس ہیلتھ انشورنس، ہاو¿سنگ سمیت دیگر پبلک بینیفٹس موجود ہیں اور وہ مروجہ قواعد کے مطابق ان کے اہل ہیں تو وہ بلا جھجک ان کے استعمال کو جاری رکھیں ۔
وفاقی سطح پر پبلک چارج کا قانون پہلے سے موجود ہے جس کے مطابق گرین کارڈ اپلائی کرنے والا شخص اگر وفاقی حکومت کی جانب سے کیش اسسنٹس یا لانگ ٹرم کئیر کے فیڈرل فنڈڈ پروگرام کی مد میں پبلک بینیفٹس استعمال کرتا ہے تو اسے مستقل سکونت کے سٹیٹس کے لئے نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے ۔ٹرمپ انتظامیہ پہلے سے موجود اس قاعدے میں ترمیم کرتے ہوئے نا اہلی کی مد میں مزید شقوں کا اضافہ کرنا چاہتی ہے ۔ اس سلسلے میں اکتوبر میںڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی کی جانب سے فیڈرل رجسٹری میں ایک قاعدہ (Rule)پوسٹ کیا گیا جس میں پبلک بینیفٹس کی مد میں ہیلتھ انشورنس، پبلک ہاو¿سنگ سمیت دیگر بینیفٹس کو بھی شامل کرنے کے لئے کہا گیا تاہم رفیوجی ،سیاسی پناہ گزین، گھریلو تشدد وغیرہ کی مد میں قانونی سٹیٹس حاصل کرنے والوں کو اس مجوزہ قاعدہ میں استثنیٰ دیا گیا ۔
وفاقی حکومت کےلئے وفاقی تقاضوں کے مطابق کوئی بھی نیا قاعدہ بنانے سے پہلے حکومت کے لئے لازم ہے کہ اسے فیڈرل رجسٹر میں پوسٹ کرے،جہاں عوام کو کم از کم 60دن اس پر تبصروں کےلئے وقت دیا جائے ۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جو مذکورہ رول پوسٹ کیا گیا ہے ، اس کے پوسٹ ہونے کے 60دن کی معیاد10دسمبر کو پوری ہو رہی ہے ۔معیاد پوری ہونے کے بعد وفاقی حکومت کےلئے لازم ہے کہ حتمی فیصلہ یا قاعدہ کو حتمی شکل دینے سے پہلے وہ ہر ایک تبصرے کا بغور جائزہ لے ۔اس کے بعد اس کے پاس اختیار ہے کہ وہ اسے حتمی رول کے طور پر فیڈرل رجسٹری میں پوسٹ کر سکتی ہے ۔حکومت کی جانب سے حتمی رول پوسٹ ہونے کے 60دن کے بعد اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک ایک لاکھ سے زائد لوگ مجوزہ رول پر اپنے تبصرے رجسٹرڈ کرواچکے ہیں اور ڈیڈ لائن سے پہلے جس حد تک ممکن ہو مزید افراد کو اپنے تبصرے رجسٹرڈ کروانے چاہئیے تاکہ حکومت کو ان کا جائزہ لینے میں زیادہ سے زیادہ وقت لگے ۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حکومت تمام تبصروں کا خاطر خواہ جائزہ نہیں لیتی تو اسے رول بنانے کا عمل از سر نو شروع ہوتا ہے ۔
بروکلین (نیویارک ) سے ڈیموکریٹک کانگریس ویمن ایوٹ ڈی کلارک کے زیر اہتمام پبلک چارج پر تبصروں کی ڈیڈ لائن قریب آنے اور امیگرنٹ کمیونٹیز میں پائی جانے والی تشویش کے حوالے سے خصوصی کمیونٹیز اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں ان ڈیکو بلیک کی پیٹریس لارنس، کیریبئین ویمن ہیلتھ ایشوز کی نٹالیا لو بیرگ، نیویارک امیگریشن کولیشن کے ڈائریکٹر میکس ہیڈلر، کونسل آف پیپلز آرگنائزیشن (کوپو) کی امیگریشن اٹارنی فرنینڈا ہپس کائنڈ، بروکلین ڈیفینڈر سروسز کے اٹارنی شان بلم برگ اور نیویارک ہیلتھ اینڈ ہسپتال کے کرس کیلی نے شرکت کی ۔
کانگریس ویمن کلارک سمیت مذکورہ تمام ماہرین نے امیگرنٹ کمیونٹیز کو یقین دلایا کہ وہ مجوزہ پبلک چارج قاعدے کے خلاف قانونی لڑائی آخری حد تک لڑیں گے اور ہر ممکن کوشش کریں گے کہ اس کا اطلاق نہ ہونے دیں ۔ ماہرین نے امیگرنٹ کمیونٹیز سے کہا کہ فرض کر لیں کہ پبلک چارج کا رول حتمی شکل اختیار کرکے تمام مراحل مکمل کر لیتا ہے تاہم اس کے اطلاق سے پہلے پبلک بینیفٹس کے استعمال کرنے والوں پر کوئی حرف نہیں آئے گا ۔
انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پبلک چارج کے پہلے سے موجود قاعدے میں مزید کیٹیگری کے اضافے کا مقصد امریکہ میں امیگرنٹس کے راستے بند کرنے کی کوشش ہے جو کہ غیر امریکی اقدام ہے جسے ہم ہونے نہیں دیں گے ۔

Related Articles

Back to top button