کالم و مضامین

کمیونٹی ارکان ٹھیکیدار بننے کی بجائے خود کو پہلے ٹھیک کریں

گپ شپ ۔۔۔ سلمان ظفر

ہر سال کی طرح اس سال بھی اگست کا مہینہ بڑے جوش و خروش سے آیا۔ جوش و خروش سے آنے کا مطب کہ جب اگست کا مہینہ آتا ہے تو نیویارک کی پاکستانی کمیونٹی فن اور تفریح کی تیاری شروع کرتی ہے یعنی میلوں اور پریڈوں کا پورا سال انتظار ہوتا ہے۔
گزشتہ چند برس سے یہاں دو عدد پریڈیں ہوتی ہیں اور کم از کم چار عدد میلے منعقد کروائے جاتے ہیں بلکہ ایک پریڈ نیوجرسی کے علاقے میں بھی ہوتی ہے۔نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں ایک پریڈ منعقد ہوتی ہے جو گذشتہ بیس پچیس سال سے ہو رہی ہے۔ پریڈ کے شروع میں کچھ سال تک اس میں شامل ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں تھی اور پریڈ کے راستے کے دونوں اطراف پاکستانی کی بھرمار ہوتی تھی جہاں پاکستانی جوش و جذبہ سے پاکستانی جھنڈے پکڑ کر محب وطن ہونے کا ثبوت دیتے تھے اور جہاں پریڈ کا اختتام ہوتا تھا ۔وہاں میلے کا سماں ہوتا تھا ۔ لوگ اپنی فیملی کے ساتھ پکنک مناتے تھے جو پورا دن وہاں پارک میں تفریح کرتے۔
اب گذشتہ چند سال سے پریڈ کے منتظمین میں نئے لوگ آ چکے ہیں جو اس پریڈ کو ٹھیک طریقے سے نہیں چلا سکے جس کی وجہ سے اب اس پریڈ میں 1500 سے 2000 تک ہی لوگ شامل ہوتے ہیں۔ادھر نیویارک کے علاقے لانگ آئیلنڈ میں بھی تین سال قبل پریڈ شروع ہوئی جو دو سال تک اچھی رہی مگر اس سال اس پریڈ کا بھی وہی حال ہوا جو مین ہٹن کی پریڈ کا ہوا یعنی اس پریڈ میں پریڈ کے ساتھ چلنے والوں کی تعداد صرف ایک آدمی تھا اور صرف ایک فلوٹ تھا اور یہ پریڈ بھی ناکام ہو گئی۔
لانگ آئی لینڈ کی پریڈ کو ناکام کرانے میں کچھ ہاتھ دو تین نام نہاد کمیونٹی لیڈرز کا بھی ہاتھ ہے جن کا کام انتشار پھیلانا ہے انہوں نے اس مرتبہ جو کارڈ کھیلا وہ احمدیوں کے بارے میں تھا کہ لانگ آئیلینڈ احمدی فرقے والے کرواتے ہیںتو ہماری عرض ان نام نہاد لیڈروں سے ہے کہ وہ بیشک احمدی ہیں مگر پاکستان کے نام پر پریڈ تو کرواتے ہیں مگر آپ لوگ کیا کرتے ہیں ایک پریڈ بھی نہیں کرا سکتے تو دوسروں کو کیوں روکتے ہو۔ براہ مہربانی ان سازشوں کو بند کرو ،اگر کوئی کام کر رہا ہے تو اسے کرنے دو۔ ہم ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اس لیے اپنا تکیہ درست کر لو اس پہلے کے دیر ہو جائے۔
ہم مبارک دیتے ہیں نیو جرسی پریڈ کمیٹی کو جو ہر سال کامیاب پریڈ منعقد کرواتے ہیں وہ بہت بہت مبارک کے مستحق ہیں۔ادھر نیویارک میں تقریباً تین میلے ہوتے ہیں اور وہ بھی پاکستان کے جشن آزادی کے حوالے سے۔ایک میلہ بروکلین دوسرا برانکس اور تیسرا لانگ آئی لینڈ میں ہوتا ہے۔لانگ آئی لینڈ کا میلہ جو سب سے بڑی تنظیم پاکولی کرواتی ہے وہ ہر سال کامیابی کی جانب گامزن ہے اور اس مرتبہ بھی بیس ہزار سے ذیادہ لوگوں نے شرکت کر کے کامیاب کروایا۔ اس کامیابی کی وجہ ٹیم ورک اور وہ بھی کسی لالچ کے بغیر۔بروکلین میلہ اور برانکس میلے اس سال کینسل کر دیے گئے کیونکہ اگر آپس میں اتحاد نہ ہو اور لالچ ہو تو میلے کامیاب نہیں ہوتے بلکہ کینسل ہی ہوتے ہیں۔
پاکستانیوں اپنے آپ میں اتحاد پیدا کرو ، جب پاکستان کا نام آتا ہے تو سب ایک پاکستانی کی حیثیت سے اپنا کردار بلا امتیاز طریقے سے ادا کرون ۔اپنے آپ کو ٹھیک کرو اور کمیونٹی کے ٹھیکیدار نہ بنو۔سازشیں کرنا بند کرو۔

Related Articles

Back to top button