پاکستان

پاکستانی امریکن کمیونٹی کے لئے TPSکا معاملہ گول ہی سمجھیں

Future of TPS case for Pakistani American community!

پاکستان میں دنیا کی تاریخ کے بد ترین سیلاب کے پیش نظر امریکہ میں مقیم ایسے پاکستانی کہ جن کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں تھا، کو عارضی لیگل سٹیٹس (ٹی پی ایس ۔TPS) دلوانے کی کوششوں کو اب گول ہی سمجھنا چاہئیے ، سفارتی حلقوں کے ٹی پی ایس بارے گول مول جوابات

واشنگٹن ڈی سی اور نیویارک میں موجود پاکستان کے سفارتی حلقوں کی جانب سے اس معاملے پر جب بھی استفسار کیا گیا تو انہوں نے گول مول ہی جواب دیا ۔ واشنگٹن کے ایک اعلیٰ سفاترکار سے پوچھا گیا تو انہوں نے گول مول لفظوں میں کہا کہ کام ہونا ہو تو کہا جائے

امریکی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے تارکین وطن کو غیر ضروری تنگ نہیں کریں گے ، انہیں ڈیپورٹ نہیں کیا جائیگا وغیرہ ، بلاول بھٹو، ”ٹی پی ایس “ کے بارے میں امریکہ کو درخواست دینے کے بارے میں،دفتر خارجہ اور حکومت پاکستان ، کوئی فیصلہ کرے گی تو ہم اس کے مطابق اپنا کردار ادا کریں گے

 

نیویارک (محسن ظہیر سے ) پاکستان میں دنیا کی تاریخ کے بد ترین سیلاب کے پیش نظر امریکہ میں مقیم ایسے پاکستانی کہ جن کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں تھا، کو عارضی لیگل سٹیٹس (ٹی پی ایس ۔TPS) دلوانے کی کوششوں کو اب گول ہی سمجھنا چاہئیے ۔واشنگٹن ڈی سی اور نیویارک میں موجود پاکستان کے سفارتی حلقوں کی جانب سے اس معاملے پر جب بھی استفسار کیا گیا تو انہوں نے گول مول ہی جواب دیا ۔ واشنگٹن کے ایک اعلیٰ سفاترکار سے پوچھا گیا تو انہوں نے گول مول لفظوں میں کہا کہ کام ہونا ہو تو کہا جائے ۔

حال ہی میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے اقوام متحدہ میں پریس کانفرنس کے دوران بول نیوز کے نمائندے ناصر قیوم نے جب پاکستانی امریکن کمیونٹی کے لئے ٹی پی ایس کے بارے میں امریکی حکومت سے بات کرنے کے بارے میں سوال پوچھا تو وزیر خارجہ نے کہا کہ سیلاب کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان کی بڑی مدد کی گئی جسے پاکستان قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے تاہم بلاول بھٹو نے ”ٹی پی ایس “ کے معاملے پر لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں معلومات حاصل کرکے اپ ڈیٹ کریں گے ۔

اقوام متحدہ میں پریس کانفرنس کے دو دن کے بعد پاکستان مشن نیویارک میں ایک استقبالیہ کے دوران ایک بار پھر جب وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے ٹی پی ایس کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو اس بار انہوں نے لا علمی کا اظہار تو نہیں کیا تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے تارکین وطن کو غیر ضروری تنگ نہیں کریں گے ، انہیں ڈیپورٹ نہیں کیا جائیگا وغیرہ ۔ وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ”ٹی پی ایس “ کے بارے میں امریکہ کو درخواست دینے کے بارے میں،دفتر خارجہ اور حکومت پاکستان ، کوئی فیصلہ کرے گی تو ہم اس کے مطابق اپنا کردار ادا کریں گے ۔ وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے واضح کر دیا کہ دفتر خارجہ یا حکومت پاکستان ، ٹی پی ایس کے معاملے پر جو بھی فیصلہ کرے گی ، وہ اس کے مطابق اقدام کریں گے ۔

پاکستان میں مون سون بارشوں کی وجہ سے چند ماہ پہلے آنیوالے سیلاب کی تباہ کاریوں کی صورتحا ل کے پیش نظر امریکی کانگریس وومین ایوٹ ڈی کلارک جن کے بروکلین ، نیویارک کے کانگریشنل ڈسٹرکٹ میں سب سے زیادہ پاکستانی کمیونٹی آباد ہے ، نے سیکرٹری ہوم لینڈ سیکورٹی کو خط لکھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی صورتحال کے پیش نظر امریکہ میںمقیم ایسے پاکستانی کہ جن کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں ، کو ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس دے دیا جائے ۔

کانگریس وومین ایوٹ کلارک کے بعد یو ایس سینیٹر کرسٹین جلی برینڈ (ڈیموکریٹ ۔نیویارک) سمیت بارہ اہم امریکی سینیٹرز نے بھی سیکرٹری ہوم لینڈ سیکورٹی سمیت بائیڈن انتظامیہ کو ایسا ہی خط لکھا اور پاکستانی امریکن کمیونٹی کو ٹی پی ایس سٹیٹس دینے کی سفارش کی ۔ڈیموکریٹس جن کے پاس وائٹ ہاو¿س کا کنٹرول بھی ہے ، کے سینیٹرز کی بڑی تعداد کی جانب سے ٹی پی ایس کے حق میں لکھا جانیوالا خط، ٹی پی ایس سٹیٹس کے حق میں ایک بڑی پیش رفت تھی ۔

 

پاکستانی امریکن کمیونٹی کے ارکان ، مقامی میڈیا ارکان سے استفسار کرتے ہیں کہ ٹی پی ایس کا معاملہ کیا ہوا؟کیا ہاں ہوئی یا ناں ہوئی ؟زمینی حقائق دیکھے جائیں تو نہ ہاں ہوئی اور نہ ناں ہوئی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس معاملے پر کوئی پیش رفت ہوتی نظر بھی نہیں آرہی اور معاملہ مسلسل تاخیر کا شکار ہو تا جا رہا ہے ۔

ایک تجزئیہ کےمطابق ، امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی کی جانب سے اگر پاکستانی امریکن کمیونٹی کے ایسے ارکان کہ جن کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں ہے ، کو عارجی لیگل سٹیٹس (TPS) دیدیا جاتاہے تو اس اقدام سے کمیونٹی کے ہزاروں ارکان مستفید ہوں گے ۔ انہیں امریکہ میں لیگل کرنے کا اجازت نامہ (ورک پرمٹ ) مل جائے گا اور بعض صورتوں میں سفری دستاویز بھی جا ری کر دی جاتی ہیں ۔

امریکی حکومت کی جانب سے مختلف ممالک میں قدرتی آفات اور جنگ وغیرہ کی صورتحال کے پیش نظر متعلقہ ممالک کے تارکین وطن کو ٹی پی ایس سٹیٹس دیا گیا جو کہ ایک مدت کے لئے تھا تاہم اس میں مسلسل توسیع بھی کی جا رہی ہے ۔

Related Articles

Back to top button