پاکستان

امریکہ سے سٹوڈنٹس، تارکین وطن اور کاروباری کمپنیوں کا کینیڈا منتقل ہونے کا رجحان

امریکہ کے برعکس کینیڈین یونیورسٹیوں میں انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کےلئے زیادہ کشش نظر آرہی ہیں جس کے نتیجے میں کینیڈین یونیورسٹیوں میں انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کی سال 2018میں تعداد میں 16فیصد اضافہ ہوا ہے

یقینی طور پر اعلیٰ مہارت کے حامل (Skilled workers)ایسے امیگرنٹس کہ جنہیں امریکہ میں کام اور قیام میں توسیع حاصل نہیں ہو رہی،ان کےلئے کینیڈا سب سے موزوں منزل ہے،پیٹر رکائی
امریکی کمپنیاں ایسی بھی ہیں کہ جنہوں نے کینڈا میں اپنے ملحقہ دفاتر قائم کر لئے ہیں اور وہ امریکہ میں امیگریشن کے حوالے سے مشکلات کا شکار اپنے ورکرز کو کینیڈین دفاتر میں ٹرانسفر کررہے ہیں
اعلیٰ مہارت کے ورکرز کےلئے کینیڈا کی نئی گلوبل سٹریٹیجی کے تحت ویزہ درخواستوں کو امریکہ کے مقابلے میں کم مدت میں پراسیس کیا جا رہا ہے، کینیڈا نے ورک پرمٹ کی کیٹیگیریز میں بھی اضافہ کیا ہے
کینیڈا میں چند دہائیوں سے حکومتیں، قدامت پسند اور لبرل سب کسی، ایک اکنامک ٹول کے طور پر امیگریشن لیول کو بڑھانے پر متفق رہے ہیں، کینیڈینمیگریشن لاءفرم پیٹر رکائی سے فوربز میگزین کا انٹرویو
انٹر نیشنل سٹوڈنٹس جو کہ کینیڈین کالج یا یونیورسٹیوں سے گریجویٹ ہوتے ہیں ،وہ تین سال کےلئے اوپن ورک پرمٹ کےلئے اہل ہو جاتے ہیں،ان کو پوائنٹ کی بنیاد پر امیگریشن سسٹم میںمددگارثابت ہوتا ہے
اعلیٰ مہارت کے حامل تارکین وطن کےلئے کینیڈا میں مستقل سکونت کے سٹیٹس کا حصول زیادہ آسان ہے اور وہ امریکہ کے مقابلے میں کم وقت میں یہ سٹیٹس حاصل کر لیتے ہیں،پیٹر رکائی

Shaharyar Chaudhry Law Firm AdAd -نیویارک (اردو نیوز ) ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کے امریکہ میں قیام یا کام کرنے کے حوالے سے سخت پالیسیاں اختیار کی جا رہی ہیں جبکہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق سال2017اور2018کے درمیان امریکی یونیورسٹیوں میں نئے انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کے داخلوں میں 6فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔
فوربز میگزین کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ کے برعکس کینیڈین یونیورسٹیوں میں انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کےلئے زیادہ کشش اور آسانیاں نظر آرہی ہیں جس کے نتیجے میں کینیڈین یونیورسٹیوں میں انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کی سال 2018میں تعداد میں 16فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
دوسری جانب امریکی کمپنیاں بھی کینیڈا میں کام کے حوالے سے زیادہ موزوں حالات دیکھ رہی ہیں ۔ فوربز میگزین کی جانب سے کینیڈین امیگریشن کے حوالے سے ٹورنٹو (کینیڈا) میں موجود امیگریشن لاءفرم ریکائی ایل ایل پی کے بانی پیٹر رکائی سے خصوصی انٹرویو کیا گیا جس میں انہوں نے امیگریشن کے تناظر میں کینیڈا کی صورتحال کے اہم پہلوو¿ں پرروشنی ڈالی ۔
مسٹرپیٹر رکائی کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر اعلیٰ مہارت کے حامل (Skilled workers)ایسے امیگرنٹس کہ جنہیں امریکہ میں کام اور قیام میں توسیع حاصل نہیں ہو رہی،ان کےلئے کینیڈا سب سے موزوں منزل ہے۔انہوں نے کہا کہ اب بہت سی امریکی کمپنیاں ایسی بھی ہیں کہ جنہوں نے کینڈا میں اپنے ملحقہ دفاتر قائم کر لئے ہیں اور وہ امریکہ میں امیگریشن کے حوالے سے مشکلات کا شکار اپنے اعلیٰ مہارت کے ورکرز کو کینیڈین دفاتر میں ٹرانسفر کررہے ہیں ۔ایسے ورکز اگرچہ ”سیلی کون ویلی“ کو یار کرتے ہیں تاہم کینیڈا منتقل ہونے کے بعد ان کے یہ باتباعث اطمینان ہوتی ہے کہ ان کی اہلیہ یا شوہر کام کر سکیں گے اور فیملی کو صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات دستیاب ہو ں گی اور بچے پبلک سکول جا سکیں گے ۔
امریکہ میں اعلیٰ مہارت کے ورکرز کے لئے ویزہ کیٹیگری ایچ ون بی ویزہ کی نوعیت کی کینیڈا میں ویزے کے مواقع کے بارے ایک سوال کے جواب میں مسٹرپیٹر رکائی نے کہا کہ اعلیٰ مہارت کے ورکرز کےلئے کینیڈا کی فیڈرل گورنمنٹ کی نئی گلوبل سکل سٹریٹیجی کے تحت ویزہ درخواستوں کو امریکہ کے مقابلے میں کم مدت میں پراسیس کیا جا رہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کینیڈا نے ورک پرمٹ کی کیٹیگیریز میں بھی اضافہ کیا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں مسٹرپیٹر رکائی نے کہا کہ کینیڈا میں گذشتہ چند دہائیوں سے حکومتیں، قدامت پسند اور لبرل سب کسی نہ کسی لحاظ سے ایک اکنامک ٹول کے طور پر امیگریشن لیول کو بڑھانے پر متفق رہے ہیں ۔وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اعلیٰ مہارت کے حامل امیگرنٹس کےلئے زیادہ مواقع پیدا کئے جائیں ۔موجودہ حالات میں کینیڈا میں ملک کی کل آبادی کا ایک فیصد نئے امیگرنٹس کے طور پر لیا جاتا ہے ۔
کینیڈین امیگریشن کے پوائنٹ سسٹم کے بارے ایک سوال کے جواب میں مسٹرپیٹر رکائی نے کہا کہ اعلیٰ مہارت کے ورکر کی بنیاد پر امیگریشن کے حصول کےلئے پوائنٹ سسٹم درمیانے درجے کے کیرئیر کے حامل افراد کےلئے بہت سخت ہے۔ اسی طرح عمر کی حد کی وجہ سے بہت سے امیدوار اپنے پوائنٹ کھو دیتے ہیں ۔ایک اور سوال کے کینیڈا انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کےلئے اچھا ملک کیوں ہے ؟کے جواب میں مسٹر پیٹر رکائی نے کہا کہ انٹر نیشنل سٹوڈنٹس جو کہ کینیڈین کالج یا یونیورسٹیوں سے دو سال کے پروگرام کے بعد گریجویٹ ہوتے ہیں ،وہ تین سال کےلئے اوپن ورک پرمٹ کےلئے اہل ہو جاتے ہیں ۔یہ لوگ زبان پر عبور حاصل کر نے کے ساتھ اعلیٰ مہارت کے ورکر کے طور پر تجربہ کے حامل بھی بن جاتے ہیں اور یہ ان کو پوائنٹ کی بنیاد پر امیگریشن سسٹم میںمددگارثابت ہوتا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اعلیٰ مہارت کے حامل تارکین وطن کےلئے کینیڈا میں مستقل سکونت کے سٹیٹس کا حصول زیادہ آسان ہے اور وہ امریکہ کے مقابلے میں کم وقت میں یہ سٹیٹس حاصل کر لیتے ہیں۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ کمپنیاں ، سٹوڈنٹس اور امیگرنٹس کےلئے امریکہ کے متبادل کے طور پر کینیڈا زیادہ کشش کا حامل بنتا جا رہا ہے۔

Related Articles

Back to top button