امیگریشن نیوز

حق و سچ کی فتح: ”فرینڈز آف ڈاکٹر آصف رحمان “ کے زیر اہتمام جشن فتح

جشن فتح کے انعقاد میں ڈاکٹر عاصم ، ڈاکٹر شہزاد اقبال ، ڈاکٹر ناصر گوندل ، ڈاکٹر ہارون درانی ، ڈاکٹر افضل ملی اور شفیق صدیقی سمیت دیگر نے مرکزی کردار ادا کیا ، ڈاکٹرز سمیت اہم شخصیات کی شرکت

نیویارک (خصوصی رپورٹ) پاکستانی امریکن کمیونٹی نیویارک کی ممتاز سماجی شخصیت ، ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز آف نارتھ امریکہ (APPNA)کے سابق سنٹرل پریذیڈنٹ کے قریبی دوست احباب نے ”فرینڈ ز آف ڈاکٹر آصف رحمان “ کے پلیٹ فارم سے گذشتہ ہفتے ایک جشن فتح کا اہتمام کیا ۔ علی بابا ریسٹورنٹ نیویارک میں منعقد ہونیوالے اس جشن کا اہتمام گذشتہ چھ سال سے نیویارک سٹیٹ سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس کا مکمل طور پر فیصلہ ڈاکٹر آصف رحمان کے حق میں آنے کی خوشی میں کیا گیا ۔ جشن فتح کے انعقاد میں ڈاکٹر عاصم ، ڈاکٹر شہزاد اقبال ، ڈاکٹر ناصر گوندل ، ڈاکٹر ہارون درانی ، ڈاکٹر افضل ملی اور شفیق صدیقی سمیت دیگر نے مرکزی کردار ادا کیا ۔تقریب میں ڈاکٹر رحمان کے کیس اٹارنی جان اے آرڈیٹو نے بھی خصوصی شرکت کی ۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں چھ سال پہلے اپنا الیکشن کے دوران ڈاکٹر آصف رحمان پر اپنا کے دو مقامی ارکان ڈاکٹرز کی جانب سے عائد کردہ الزامات کو بے بنیاد، من گھڑت قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر آصف رحمان کے موقف کو حق و سچ پر مبنی قرار دیا تھا ۔

جشن فتح کے انعقاد میں ڈاکٹر عاصم ، ڈاکٹر شہزاد اقبال ، ڈاکٹر ناصر گوندل ، ڈاکٹر ہارون درانی ، ڈاکٹر افضل ملی اور شفیق صدیقی سمیت دیگر نے مرکزی کردار ادا کیا

تقریب میں اپنا نیویارک ، نیوجرسی اور سنٹرل کے ارکان نے بڑی تعداد میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ شرکت کی ۔ انہوں نے ڈاکٹر آصف رحمان اور فرینڈز آف ڈاکٹر آصف رحمان کو اس کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر آصف رحمان کی خدمات پر اپنا ہی نہیں بلکہ پوری کمیونٹی کو فخر ہے ۔ تقریب میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر شہزاد اقبال نے انجام دئیے ۔
ڈاکٹر آصف رحمان نے کہا کہ 2012میں جب میں اپنا سنٹرل کے پریذیڈنٹ کے عہدے کےلئے الیکشن لڑ رہا تھا، اس دوران یہ معاملہ سامنے آیا ۔میرا یہ ماننا ہے کہ اگر آپ کسی مہذب ملک میں رہتے ہیں تو آپ کو ایک معاشرے کے ایک مہذب فرد کے طور پر رہنا لازم ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جب بے بنیاد الزامات کا معاملہ سامنے آیا تو میں نے ایک موقف اختیار کیا، عدالت سے رجوع کیا اور اپنے موقف پر قائم ہو گیا ۔پانچ سال کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمیں کامیابی حاصل ہوئی ، ہم عدالت میں سرخرو ہوئے ۔انہوں نے اپنے اٹارنی جان اے آرڈیٹو اور اٹارنی سٹیو کوہن کی بھی شاندار الفاظ میں تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے ساتھ ساتھ ان کی دن رات کی محنت کا بھی مشکور ہوں ۔میں اپنے ان تمام دوست احباب کا بھی شکر گذار ہوں کہ جو ان پانچ سالوں کے دوران ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے رہے ۔ڈاکٹر آصف رحمان نے مزید کہا کہ اس کیس کا فیصلہ دراصل اپنا ،کمیونٹی اور ہم سب کے لئے ایک مثال ہے کہ اگر ہمیں یہاں رہنا ہے تو ہمیں مہذب اور ذمہ دار شہری بن کر رہنا ہوگا ۔کسی بھی قسم کی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہمارے لئے باعث شرمندگی و ندامت بن سکتا ہے ۔
ڈاکٹر عاصم ملک نے کہا کہ اگر کوئی کام کرے تو اس کے خلاف کھڑے ہو جائیں کیونکہ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو آپ کو بھی غلط کام کا حصہ دار سمجھا جائیگا۔ ہم نے بھی ایسا ہی کیا ۔جو کچھ بھی ہو گیا ، آج ڈاکٹر عاصم ملک اپنا ہاتھ پھر مفاہمت کے لئے بڑھاتا ہے ۔کوئی ثالثی کا کردار ادا کرے تو میرے دروازے کھلے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ڈاکٹر آصف رحمان بھی ایسا ہی کریں گے ۔

ڈاکٹر رحمان

میں ڈاکٹر رحمان کو 18سالوں سے جانتا ہوں ۔ میں اپنی زندگی میں ان جیسے مضبوط کردار اور عظیم اخلاق و اعلیٰ اقدار کے حامل افراد کو بہت کم ملا ہوں ۔ڈاکٹر آصف رحمان کو ہمیشہ اچھائی اور بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کرنے والے شخص کے طور پر پایا ۔ وہ صرف اپنی ذات ہی نہیں بلکہ کمیونٹی اور پورے معاشرے کے لئے اپنا کردار اد اکرنے پر یقین رکھتے ہیں ۔بطور فزیشن ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ڈاکٹر آصف رحمان ایک فرد اور فزیشن کے طور پر اعلیٰ معیار کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہیں ۔
ڈاکٹر ناصر گوندل نے کہا کہ گذشتہ چھ سالوں سے یہ ایک ایسا سلسلہ شروع تھا کہ جس میں بہت نشیب و فراز آئے بالآخر چھ سالوں کے بعد انصاف حاصل ہوا۔میں کسی کا نام نہیں لونگا، ہم اچھی باتوں کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں ۔ کیس کچھ یہ تھا کہ جب ڈاکٹر آصف رحمان ، اپنا کے خزانچی تھے ، تو ان پر ایک الزام لگ گیا۔حساب کتاب کے بارے میں کچھ سوالات اٹھائے گئے جن کے ابھی جوابات آئے نہیں تھے ، بعض عاقبت نا ادیشوں نے موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ۔ یوں ایک نا خوشگوار صورتحال پیدا ہو گئی جس میں ہتک عزت کی صورت پیدا ہوتی تھی ۔ اس صورتحال کے پیش نظر ڈاکٹر آصف رحمان نے قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا، ایک موقف اختیار کیا، عدالت سے رجوع کیا ۔اس کیس میں انصاف ہوا۔ ڈاکٹر آصف نے اس عرصے کے دوران کسی کا نام نہیں لیا، اس دوران الیکشن ہوگیا، ڈاکٹر آصف سنٹرل پریذیڈنٹ بن گئے، اپنی معیاد پوری کرکے ریٹائر بھی ہو گئے ۔ ان کے حوصلہ کی داد دینی چاہئیے، وہ چھ سال ثابت قدم رہے ۔بالآخر اللہ تعالیٰ نے کامیابی و فتح نصیب فرمائی اور انہیں سرخرو کیا۔ ہم انہیں مبارکباد دیتے ہیں۔
ڈاکٹر منیر ملی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے دوست ڈاکٹر آصف رحمان پر یقین تھا کہ وہ حق پر ہیں اور سچے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے مشکور ہیں کہ جن نے ہم سب کا سرخرو کیا ۔ انہوں نے تقریب میں شریک تمام دوست احباب کا شکرئیہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فرینڈز آف ڈاکٹر آصف رحمان کی ایماءپر ہم آپ کے ساتھ اور خلوص کو ہمیشہ یاد رکھیں گے ۔
ڈاکٹر شاہد رشید جو کہ جشن فتح میں شرکت کے لئے ٹیکساس سے خصوصی طور پر نیویارک آئے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق و سچ کی بالآخر فتح ہوتی ہے ۔اگرچہ حق و سچ پر کھڑا ہونے کےلئے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے تاہم جو لوگ ایسا کرتے ہیں ، بالآخر وہی کامیاب ہوتے ہیں ۔ میں ڈاکٹر آصف رحمان کو مبارکباد دیتا ہوں ۔اس کیس میں ڈاکٹر آصف نے کسی مالی مفاد کےلئے نہیںبلکہ اصولوں کی بنیاد پر موقف اختیار کیا ۔ وہ سچے تھے اور سچے ثابت ہوگئے ۔
ڈاکٹر ہارون درانی کہا کہ ڈاکٹر آصف اور ان کے تمام ساتھیوں کو اس عظیم کامیابی پر مبارکباد ۔ یہ صرف ڈاکٹر آصف کی ہی نہیں بلکہ ہم سب کی بھی کامیابی ہے
شفیق صدیقی نے کہا کہ آج ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ بالآخر حق و سچ کی فتح ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر آصف رحمان میرے فزیشن ہی نہیں بلکہ عظیم دوست بھی ہیں۔ ان کی دوستی ہی نہیں بلکہ اپنا اور کمیونٹی کےلئے ان کی خدمات پر فخر بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر آصف رحمان کا اپنا ہی نہیں بلکہ پاکستانی امریکن کمیونٹی میں بھی ایک قابل احترام مقام ہے ۔ ہم سب ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ ان کےلئے زندگی میں ہر کامیابی کےلئے دعا گو ہیں ۔تقریب کے آخر میں مہمانوں کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ دیا گیا اور معروف گلوکار حیدر افضل نے اپنے فن کے مظاہرے سے انہیں محظوظ کیا ۔

Related Articles

Back to top button